Friday 8 April 2016

Moreedain ki islah

سلسلہ عالیہ قادریہ علائیہ شکوریہ امینیہؒ کے مریدین
یہ بات بہت دھیان اور توجہ کے ساتھ سمجھنی چاہیے کہ جب آپ کو سلسلہ میں داخل کیا جاتا ہے تو آپ سے ایمان مفصل پڑوایا جاتا ہے جس مین ہے کہ میں ایمان لاتا ہوں اچھی اور بری تقدیر پر جو اللہ کی طرف سے ھے۔ ویسے بھی کائنات جو کچھ بھی ہوتا ہے وہ سب اللہ سُبحانہُ کے حکم کے تابع ہے یہ ہم لوگوں کی نادانی ہے کہ جی یہ میں نے کیا وہ بھی میں نے کیا۔ مگر ہماری انا ہمیں یہ بات منہ پہ نہیں لانے دیتی۔ کُلھُم ذات تو ایک ہی ہے اور اللہ کو کون نہیں جانتا اب ہم یہ کہیں کہ نہیں یہ تو میرا کارنامہ ہے اور میں نے بڑی محنت سے یہ سب کچھ کمایا ہے تو یہ کس طرح ممکن ہے جب تم دنیا میں نہیں آئے تھے تو دنیا نہیں چلتی تھی فرعون ، نمرود، شداد، یزید، ھامان اور ابرہہ جیسے لوگ بھی اپنی ہی مارتے تھے۔ اتنا تو تم کر نہیں سکتے کہ اپنی کھائی ہوئی خوراک کو پھر خود ہی ہجم کر لو۔ اتنا اختیار رکھتے ہو تو بیمار نہ ہوا کرو۔ اور اگر بیمار ہو جاو تو دوائی نہ کھا یا کرو۔
اچھا یہ بتاو کہ زمین میں بیج ہی کیوں بویا جاتا ہےاور پھر اس سے اس میں جان کون ڈالتا ہے اس میں سے پودا اور پھول اور پھل کون لگاتا ہے۔ تم نے یہ سارا گھر سامان کاروبارخود کیا ہے تو خوراک کا انتظام بھی اپنی طرف سے کر لیتے۔ اس کی بنائی ہوئی دنیا میں بھی رہنا ہے اور اپنی بھی ہانکنی ہیں۔ یہ دوہرا پن ہے اور کچھ نہیں مرنے سے پہلے اس بات کا بھی انتظام کر کے جانا کہ وہاں فرشتے تمہیں ذرا تمیز کے ساتھ بلائیں سر جی سر جی کریں جس طرح تم کو لوگ یہاں پکارتے ہیں۔ اچھے کپڑون کی وصیت کرکے جانا کیونکہ وہاں پہ تم کو کوئی یہ نہ کہیں کہ آج صاف نہیں لگ رہے۔ قبر میں لائٹ کا بھی اچھا انتطام ہونا چاہیے تاکہ جب تم کو اُٹھایا جائے گا تو سب صاف نظر آئے آخر تم ایک اچھی اور اصول والی زندگی جو چاہتے ہو کسی غریب کو دیکھ کر ناک پہ کپڑا جو رکھ لیتے ہو اور اس کے جنازے پہ باتیں بھی تم بناتے ہو کہ دیکھو اتنی اولاد چھوڑ گیا ہے اپنے پیچھے۔اس کی مدد کرنے کی بجائے اپنی علمی ذہانت کو جھاڑنا کوئی ان دنیادارو سے سیکھے۔ ایسے ایسے قلابے ملاتے ہیں کہ بس جیسے ان جیسا تو کسی ماں نے پیدا ہی نہیں کیا/ جب ان ناداروں، یتیموں اور محتاجوں کی کوئی مدد نہیں کرتا تو کیا تم جیسا کوئی اور پاکھنڈی جاتا ہو گا نہیں ان کا صرف صرف وہ لجپال اللہ ہی ہوتا ہے۔ سُبحان اللہ والحمد للہ والاکبر۔
چھوڑ دو یہ باتیں تم سب کی تقدیر اس نے پہلے ہی لکھ رکھی ہے وہ جس طرح چاہتا ہے کرتا ہے اس بات پہ ایمان لانا از حد لازمی ہے کہ اچھی قدر اس کی طرف سے اور بری قدر تمہارے گناہوں کی وجہ سے ہے۔ اللہ سے معافی مانگتے رہنے میں ہی عافیت ہے۔ وہ بہت زبردست اور حکمت والا ہے اگر چاہے تو آن کی آن میں سب کچھ بسم کر دے اور ہماری ہی جگہ پر کوئی اور دنیا لے آئے۔

یہ نعمتوں کا آنا جانا سب اسی کی طرف سے آزمائشیں ہی ہیں اور بلکہ یہ مصیبتوں کا آنا اور مفلسی اوے بیماری کا آنا ان لوگوں کا امتحان ہے جن پہ وہ ناز کرتا ہے وہ تو خود کہتا ہے کہ میں نے اپنے بندوں کے لیے دنیا میں افت اور آخرت میں آرام رکھا ہے لہٰذا گھبراو نہیں جو ملے اسی پہ الحمد پڑھو اور شکر ادا کرو اس ذات باری کا جو بہت طاقتور ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔ 

No comments:

Post a Comment