Friday 30 October 2015

saints of God

سوال: کیا قرآن و حدیث کے ہوتے ہوئے ایک مسلمان کو پیروں کے پیچھے جانے کی کوئی ضرورت ہے؟
جواب: میں نے یہ سوال 14 اگست 2015 کو کیا تو مختلف لوگوں نے اپنی لگن اور عقیدہ کے عین مطابق جوابات مرحمت کیے جن کا میں تہہ دل سے شکر گزار ہوں۔ یہ ایسا معاملہ ہے کہ ہر کوئی یہی چاہتا ہے بلکہ سوچتا کم ہی ہے کہ آیا کہ اس کا دیا گیا جواب کیا قرآن و حدیث کے ممنافی تو نہیں ۔ ہمارے پرکھنے کی کسوٹی تو آپ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ و اصحابہ وسلم کی ذات مطہر ہے ہمارا اپنا علم نہیں ہے۔ اب دیکھنا یہ کہ کون آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تقلید میں ہے۔
محمد ثوبان قادری شکوری امینی۔
اللہ تعالٰی نے اگر انسان کو سمجھنے کی قوت اس قدر دی ہوتی کہ وہ اُس کی تعلیمات از خود سمجھ لیتا تو ایک لاکھ چوبیس ھزار انبیاء کرام علیھم السلام معبوث نہ کیے جاتے۔ لیکن کیونکہ انسان میں اتنی عقل و شعور نہیں کہ پیغام ربانی کو سمجھ سکے اور اس کی تاب لا سکے اس لیے اس پیغام کو پھیلانے کے لیے انبیاء کرام علیھم الصلواۃ السلام دنیا میں تشریف لائے۔ ہر نبی نے اپنی اُمت کو سچائی کا پیغام دیا حتٰی کہ نبی کریم روف رحیم آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی اُمت کو قرآن پاک کی تعلیم سمجھانے میں اپنی پوری حیات طیبہ وقف کر دی۔ سرکار عالی دو جہاں کے بعد یہ کام اصحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین اور اہل بیت نے سر انجام دیا۔ جس ضمن میں حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے رفقاء کربلا معلٰی کی داستان ایک منہ بولتا ثبوت ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اھمعین سے اور اہل بیت اطہار سے تحصیل علم کرنے والے اولیاء کرام رحمہا اللہ نے بعد ازاں  یہ فرض ادا کیا اور آج یہ بزرگ ہستیاں اس کام میں پیچھے نہیں ہیں۔ انہوں نے نہ  صرف کہ اس بات کو روز روشن کی طرح دنیا پہ ثابت کیا کہ دین اسلام صرف پرانا دین نہیں ہے بلکہ قیامت تک کا دین ہے۔ اللہ کا پسندیدہ اور حضور عالی مقام سیدنا محمد مصطفٰی احمد مجتبٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دین ہے۔ دنیا بھر کے لوگوں کے لیے ذریعہ نجات و بخشش کا دین ہے۔ ایشیاء و افریقہ میں ان اولیاء اللہ کے مریدین کی تعداد ان گنت ہے اور وہ اپنے انہی رہبروں کے نقش کف پا پہ گامزن ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات صرف عبادات تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ آپ نے پوری دنیا کو ایک مرببوط نظام سے متعارف کروایا جس میں سب ہی اقدار جیسے معاشی، معاشرتی، اخلاقی، قانونی، سیاسی اور تعلیمی شامل ہیں۔ ان تمام حقائق کے پیش نظر اولیاء کرام کی موجودگی قطعی ہے۔
حافظ محمد ایاز۔ پاک پولی ٹیکنیک انسٹیٹیوٹ
پیروں کے پیچھے اس لیے جاتے ہیں کیونکہ ہر ایک کا ٹیچر ہوتا ہے اور ان کا ٹیچر پیر ہوتا ہے۔ جو ہمیں سیدھی راہ پہ چلاتے ہیں۔
محمد اویس قادری شکوری امینی
سیترۃالنبی ، قرآن و حدیث کافی ہے مگر پڑھ تو سارے لیتے ہیں مگر سمجھتا کوئی کوئی ہے۔ مرشد سب بتاتا ہے۔ عشق کی مدد سے سمجھاتا  اور حقیقت بیان کرتا ہے۔ روحانی طور پر اس کے پاس بہت علم آ اجاتا ہے۔ پیر کا ہونا لازم ہے۔ مگر پیر وہ ہو جو علم کو عشق سے سمجھے اور سمجھائے۔
محمد ارحم۔ پاک پولی ٹیکنیک انسٹیٹییوٹ
پیروں کے پیچھے نہ بھاگے تو شاید ھم نماز بھی نہ پڑھ پائے۔ آج تک ھم نے قرآن و سیرت و حدیث کھول کے دیکھی ہے کیا ، سوال ہے میرا سب کو باتیں تو بہت کرتے ہیں سب لیکن پڑھی کسی نے نہیں یہ تمام باتیں رہنے دیں۔ جو کچھ بھی ھم کرتے ہیں سب اماموں کا سُنا ہوا ہے۔ وہ امام سب باتیں ھمیں محبت سے کرتے ہیں اسی لیے ھم بھی ان کی باتوں پہ چلتے ہیں۔ اصل یہ ہے کہ اسلام کا دین ھم کو مُفت میں مل گیا اس کی قدر نہیں ہے ھم کو۔
محمد حارث خالد قادری شکوری امینی
  یہ ایک علیحدہ بات ہے جو پیر اور بزرگ ہوتے ہیں ان سے انسان فیض حاصل کرتا ہے وہ اللہ کے نیک بندے ہوتے ھم ان کے وسیلے سے دعا وغیرہ بھی قبول کرواسکتے ہیں۔ مطلب کہ بہت سی ایسی باتیں ہیں۔
قیصر صاحب ۔یو ای ٹی
پیروں کے پاس جانے کی بالکل کوئی ضرورت نہیں۔ لوگ ان کو خدا مانتے ہیں لوگ کہتے ہیں کہ اگر ان کے پاس جائے گے تو ہمارے سارے کام ٹھیک ہو جائے گے۔
معصومہ نثار۔ ڈی فارمیسسٹ
قرآن و حدیث ہی کافی ہے پیر کی کوئی ضرورت نہیں ان سے بڑھ کے اور کیا رہنمائی ہو سکتی ہے ، یہ اصل میں ایمان کی کمزوری ہے۔
احمد معراج قادری ، ٍمحمد عارف خوشی۔ میڈیکل آفیسر ، محممد بلال قادری شکوری امینی۔ محمد دانش قادری شکوری امینی، حسنین احمد قادریی شکوری امینی، محمد احمد، محمد عادل پاشا قادری عطاری ، علیم احمد، علی رضا قادری نقشبندی ، حافظ محمد اسد قادری چشتی اویسی عطاری علی بشیر رفاعی قادری ،  محمد حسن بصری قادری نوشاہی، محمد حسین قادری نوشاہی، حافظ محمد ذیشان قادری شکوری امینی، محمد امین قادری، عثمان قیوم قادری شکوری امینی 
یہ سب حضرات اس بات پہ ہی متفق ہیں کہ پیر کی موجودگی کے بغیر آج کل کے اس افراتفری کے دور میں دین سیکھنا اور پھر اس کا پھیلنا ایک لامحالہ بلکہ ناممکن بات ہے۔   
جب اس سوال کو دوبارہ دہرایا گیا توکچھ اور حضرات نے اس پر لب کشائی کی اور کہا۔
عقیل حیدر بی ایس ٹیک الیکٹریکل انجینئر
جی بالکل یہی بات ہے کہ ڈائریکٹ نہیں جانا چاہیے ان پیروں کے پاس۔ اللہ نے قرآن و حدیث کے ذریعے اپنا پیغام رسول کے ہاتھ پہ بھیجا۔ رسول کے علاوہ کوئی اور پیغام دینے والا نہیں بنایا گیا ایسا نہیں ہے کہ کوئی پیر اللہ سے کوئی بھی بات پوچھ کے ہم کو بتا سکتا ہے یہ پیر لوگ ھم سے بہتر ہیں مگر پیغمبر نہیں ہیں۔ اب جیسے ایک مسئلہ یہ ہے کہ اعتکاف میں موبائل استعمال کیا جائے یا نہ کیا جائے اب اس پہ کوئی پروپر جواب نہیں پتا۔ اور اگر ہم کہیں کہ پیر اس کا صحیح سلوشن دے سکتے ہیں تو یہ غلط ہو گا۔ کیونکہ پیر صاحب نے اپنے استعمال کے لیے کہنا ہے کہ کر لو یا نہ کر لو۔
محمد عبداللہ ڈی اے ای
قرآن و حدیث کو سمجھنے کے لیے اور اس پر عمل کرنا ھم کو نہیں آتااس لیے ہمیں اللہ کے نیک بندوں یعنی پیروں  کی رہنمائی چاہیے اس لیے ہم ان کے مختاج ہیں۔
محمد احمر ڈی اے ای
کبھی بھول کے بھی نہیں جانا چاہیے ان کے پاس شرک ہوجاتا ہے۔ ہر مسئلے کا حل قرآن میں ہے۔
راشد رزاق ڈی اے ای
ہمارا ایمان اللہ اور قرآن کے احکامات پر ہونا چاہیے البتہ باقی سب وسیلے ہیں ان کے توسل سے دعا مانگ سکتے ہیں۔ لیکن قبول کرنے والی ذات تو اللہ ہی ہے۔
ریحان بشیر قادری شکوری علائی امینی
اس سوال کے پوچھنے پر دو گروہ سامنے آئے ہیں ایک گروہ کہتا ہے کہ اولیاء اللہ کی قطعی ضرورت نہیں جبکہ دوسرا گروہ اس کی حمایت میں ہے۔ وہ گروہ جو یہ کہتا ہے کہ ولی اللہ ہیی ہے جو کہ رسول اکرم و صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم کے عمل اور قرآن و سنت کو ہم تک پہنچاتے ہیں۔ مگر ان دونوں گروہوں کے لوگ ولی اللہ کے مقام اور خصوصیت سے واقف نہیں ہیں۔
لفظ ' ولی ' کو اگراردو ڈکشنری میں دیکھا جائے تو اس کا مطلب دوست، مددگار اور بزرگ۔ انگریزی ڈکشنری میں اس کا مطلب سینٹ ہے یا پولی مین ہے۔
ولی اللہ کی طرف رجوع کرنے والا ایسا عارف ہے جو دنیا و مافیہا سے بالکل بے نیازی اختیار کیے ہوتا ہے۔ وہ صرف نیک ہی نہیں ہوتا بلکہ سچا صادق اور طالب ہوتا ہے۔ عام طور پہ ایک ولی کو بھی عام زندگی گزارنے والوں کے ساتھ شمار کر لیا جاتا ہے۔
انبیاء کرام، رسول اکرم و صحابہ کرام رضوان اللہ تعالٰی علیھم اجمعین اورآئمہ کرام رحمہااللہ کے عمل کو ہم لوگوں تک لانے والے یہی اولیاء اللہ ہیں جنہوں نے اس عمل بیکراں کو اصل معنوی اور صوری انداز میں ہم تک بہم پہنچایا۔
ایک عام شخص کا علم اس کے اپنے تجربات و مشاہدات کی بنا پہ ہوتا ہے۔ جیسے جیسے دور آگے بڑھتا جا رہا ہے اسی اسی طرح سے لوگ دین اسلام سے بھی دور ہوتے جارہے ہیں ۔ لوگوں کو کمپیوٹر اور موبائل کی ترقی نے حیرہ کر رکھا ہے۔ آج کل انڈرائڈ اور ٹیبلیٹ نے انٹرنیٹ کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ یہ لوگ اگر یہ کہیں کہ ولی تو ایک نیک آدمی ہے تو صرف یہی کافی نہیں۔ یہ فقیر اللہ کے سچے دوست ہیں۔
فقیر چار الفاظ کا مجموعہ ہے جن میں ف سے فقر، ق سے قناعت، ی سے یاد اور ر سے راحت الہی ہے۔ حضرت وارث شاہ صاحبؒ فرماتے ہیں
وارث شاہ چار چیزاں دا اعتبار نہیں
رن     فقیر    تلوار  تے  گھوڑا 
   یہ ولی اللہ تو کسی صؤرت بھی عام دنیا سے تعلق اور واسطہ نہیں رکھنا چاہتے ۔ ان کا مقصد حیات  ایک عام آدمی سے یکسر مختلف ہوتا ہے۔ ۔ ایک عام شخص کا بنیادی عقیدہ اچھا لباس، خوراک، رہائش، گاڑی یا موٹر  سائیکل ، موبائل خوبصورت عورت سے شادی ، ٹھاٹ باٹھ والی نوکری اور خطیر رقم والابینک بیلنس ہیں۔نفس کے مارے ہوئے ان لوگوں کو کیا معلوم ہو کہ ایک ولی کی کیا حیثیت ہے۔ دنیا کی خواہش کرنے والے اگر ایک ولی کی حقیقت کو جان ہی لے تو بہت بڑی بات ہے بے شک کہ ہم ان اولیاء اللہ کی پیروی نہیں کر سکتے مگر ان کے بارے میں اس طرح کا عقیدہ رکھنا کہ وہ ضروری نہیں ہیں سراسر جہالت ہے۔ وہ تو ہر دم اللہ کی یاد میں گم ہوتے ہیں ان ہی پاک نفوس کے سانس لینے کی وجہ سے تو زمین پہ رحمت خداوندی ہوتی ہے۔ اللہ تعالٰی کی زات آسمان سے بارش برساتی ہے۔
جان لو کہ وہ اولیاء اللہ جو ذکر خفی لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کرتے ہیں تو فرشتے بھی ان اولیاء اللہ کو نہیں دیکھ سکتے۔ حدیث پاک میں اسی ذکر کو افضل ترین ذکر کہا گیا ہے۔ اولیاءکرام بھی  تو اسی کلمہ حق کا ذکر کرتے ہیں۔ یہ کلمہ ہی تو ساری کائنات کا اصل ہے۔ اللہ تعالٰی کی ذات نے جب یہ چاہا کہ میں خزانہ ہوں اور اپنے آپ کو ظاہر کروں تو اس نے پکارا، ' محمد رسول اللہ ' اور اولیاء اللہ بھی تو یہی تبلیغ کرتے ہیں کہ ایک اللہ اورایک رسول اس کے علاوہ اور کیا کہتے ہیں،
سلسلہ قادریہ میں  جب بھی  کسی کو مرید کیا جاتا ہے تو اس کو داخل کرنے کے لیے اس سے ایمان مفصل پڑھنے کے لیے کہا جا تا ہے۔ اب یہ ہے کیا ؟ کیا اس میں کوئی غیر شرعی بات ہے یا اس سے کوئی اور کام کروایا جاتا ہے تو پھر تو یہ لوگ قابل نفرت  ہوئے اگر نہیں تو کیوں آرام سے کہہ دیا جاتا ہے کہ ان کے پیچھے جانا ٹھیک نہیں۔
امنت باللہ و ملئکۃ و کتبہ و رسولہ والیوم الاخر والقدر خیرہ و شرہ من اللہ تعالٰی و البعث بعد الموت ۔
اس میں اب کونسی ایسی بات ہے جو قابل اعتراض ہے۔اللہ، فرشتوں، کتابوں، رسولوں آخرت کے دن،خیروشر کی قدر اور مرنے کے بعد زندہ ہونے پر ایمان ہے۔
کیا حضرت خواجہ معین الدین سلطان الہندؒ کی مثال نہیں ہے۔ حضرت بابا فرید الدین ؒ نے اجودھن میں آکر اسلام نہ پھیلایا۔ حضرت مجدد الف ثانیؒ کی مثال کہ جنہوں نے ہندوستان میں رہ کر اسلام کی شمع بلند کی۔ ان ہی بزرگ ہستیوں کے ساتھ اوروں کی بھی نسبت ہے۔      اولیاء اللہ کی اہمیت کو سمجھنے والے ہی ان سے اکستاب فیض کر سکتے ہیں۔ خالی گھروں میں ختم و درود کروانے سے بھی بات ٹل نہیں جاتی۔
سب پیروں  کے پیر حضرت غوث الاعظم دستگیر شیخ محمد عبدالقادر جیلانیؒ کے بارے میں کچھ لوگ بد عقیدہ ہیں۔ توبہ نعوذ باللہ آپ خانگی اعتبار سے حسنی حسینی ہیں۔
ایں مراتب قادری را ابتدا
عز و شرفے یافتہ قرب از خدا
جو کوئی مرید حضرت عبدالقادر ؒ کے سلسلہ ارادت سے جڑ جاتا ہے تو اللہ کے دربار سے عزت، شرف اور قرب حاصل ہوتا ہے۔ قرآن حکیم کے اندر چھپے ہوئے معنوی خزانوں کو خود اپنی عقل سے جاننا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔چلے اگر اتنا ہی علم ہے تو جو حرف مقطعات ہیں ان میں سے آلم کا کیا مطلب ہے آلر کیا ہے؟ طس کیا ہے؟ حم کیا ہے؟ مگر اللہ نے اپنے ان بندگان با صفا کو یہ علمی خصوصیت عطا فرمائی ہوتی ہے کہ وہ باآسانی ان کے مطالب نہ کہ بتا سکتے ہیں بلکہ کھلی آنکھ سے دکھا سکتے ہیں۔
آلڈس ہیکسلے نامی ایک انگلش ادیب تھا وہ اپنی ایک مشہورے زمانہ کتاب میں لکھتا ہے کہ ہر آنے والے زمانہ میں صرف تین مسائل ایسے ہیں جو وجہ اختلاف ہیں ۔ ان میں پہلا مذہب، دوسرا سائنس اور تیسرا جنسیات (سیکس ) ہے۔ اس بات کو ایک حکایت کی مدد سے یوں سمجھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص جو کہ سائنس کا ماسٹر اور مذہبی سکالر تھا اور اس کے علاوہ اس نے دو شادیاں بھی کر رکھی تھیں۔ دولت کی فراوانی بھی تھی۔ مگر ایک دن صبح کی سیر کے دوران اس کو ایک سنڈی نے بازو پہ کاٹ لیا۔ ایک طرف تو اس کا سائنسی علم یہ کہتا تھا تو آج مر جائے گا کیونکہ یہ بہت زہریلی ہے مگر دوسری اس کی سوچ یہ تھی کہ مذہبی فریضہ بھی ادا ہو گیا اور شادی کی تسکین بھی مکمل ہو گئی ہے اس کی اسی سوچ و بچار کے دوران وہاں ایک شخص آیا جس نے اپنے سر پہ ایک عدد بوری اُٹھائی ہوئی تھی۔ اس نے ماجرا سنا اور اس بوڑھے سے کہا کہ اپنا بازو میری طرف کرے۔ بازو آگے کیا تو اس آدمی نے اس پہ اپنا تھوک لگایا اور کچھ کہے بغیر وہاں سے چل دیا۔
اس تھوک نے جب کام دکھایا اور وہ بوڑھا سائنسدان بالکل صحتیاب ہو گیا تو اس آدمی کی تلاش نے اس کو دیوانہ بنا دیا وہ دن و رات اسی کا تصور لیے راستوں میں بھٹکنے لگا اور ایک دن جب وہ ملا تو بوڑھے کے اصرار پہ وہ یہ جواب دے کے چلتا بنا کہ اس کو صرف اللہ چاہیے اور کچھ نہیں۔ اب مصنف نے اس طرح کے لوگوں کو مسٹک کہہ کر یاد کیا ہے۔ ان لوگوں کے پاس مذہب،سائنس اور سیکس جیسی باتوں کا علاج ہے اور ہماری زبان میں ان کو صوفی بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ پھر مسائل تو حل نہ ہوئے اگر بوڑھے کو سنڈی کاٹ گئی تھی تو اپنی ترقی کی بنیاد پر اس کا خود ہی علاج کر لیتا۔ مگر آن ہی آن میں ایک منچلا آتا ہے اور صرف اپنے تھوک سے علاج کرجاتا ہے۔ اس بات کے انعام میں اگر وہ سائنسدان کوئی چیز دینا چاہتا ہے تو وہ یہ کہہ کر ٹال دیتا ہے کہ کچھ نہیں چاہیے۔ زندگی کا فلسفہ نفس کی موت کے بعد نہ کہ پہلے سمجھ میں نہیں آتا۔ میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اپنی خواہشوں کو دبانے کا نام موت ہے۔  
ان اولیاء اللہ کے لیے موت و زندگی برابر ہو جاتی ہے۔ وہ اس لیے کہ یہ لوگ دنیا اور اس کے گھر والوں سے الگ ہوکر کبھی تو مطالعہ کتب میں تو کبھی اللہ کی یاد میں ڈوبے ہوئے ہوتے ہیں ۔ حضرت سلطان باہوؒ انہی کے بارے میں لکھتے ہیں
مرن تھیں اگے مر گئے باہو
تاں      مطلب    نو  پایا  ہو
قرآن و حدیث کی رٹ لگانے والوں کبھی ان کو غور سے پڑھو تو پتا چلے کہ قرآن خود ان کے بارے میں کیا کہتا ہے
الا ان اولیاء اللہ لا خوف علیھم و لا ھم یخزنون۔
ان اللہ مع الصابرین۔
ھدی المتقین الذینن یومنون بالغیب و یقیمون الصلوۃ و مما رزقنھم ینفقون۔ اولئک علی ھدی من ربھم و اولئک ھم المفلحون۔
لفظ ' ؒالا ' کا مطلب ہے خبردار ہوشیار سُن لو کہ جب یہ ایسی تنبیہ ہے تو جو آگے ہے اس میں اللہ کیذات کیا کہتی ہے کہ میرے دوستوں کو نہ خوف ھے اور نہ ہی خزن۔ بے شک اللہ صابرین کے ساتھ ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو غیب پہ ایمان لاتے نماز قائم کرتےاور للہ کے دیے ہوئے مال میں سے خرچ کرتے ہیں۔ انہی پہ اللہ کی ہدایت اور اس کی فلح بھی ان کے لیے مخصوص ہے۔
اس زندگی کو تم لوگ سمجھتے ہو کہ آج موبائل خرید لیا تو اللہ ہم سے خوش ہے مکان بنا لیا ہے شادی کرلی ہے اور اچھا لباس پہن لیا ہے روسٹ کھا کے سوئے ہیں اور کل مؤٹر سائیکل چلا کے دفتر جائے گے اور غریبوں پہ تیقید کروگے۔ ان کو یہ کہو گے کہ تم نے اپنے بچوں کے لیے کیا کیا ہے؟ تم لوگ اصل میں ڈینگ باز ہو یہ بتا و کہ کل رات کتنی عبادت کی ہے یہ تک تو تمھیں پتا نہیں کہ موت کا کوئی وقت مقرر نہیں کیا تیاری کی ہے؟ وہاں تو روز ہی حساب ہوگا یہ کوئی ایک یا دو دن کا معاملہ نہیں ہے۔ مگر پھر کہتا ہوں کہ یہ اولیاء اللہ اللہ کی عبادت و ریاضت میں مرتاض ہو جاتے ہیں۔ پہلے سونا اور بعد کندن۔
صحبت با اولیاء یک زمانہ                  
                                                      از صد سالہ طاعت بے ریا
صحبت کے بارے میں حضرت نظام الدین اولیاء ؒ فرماتے ہیں۔ ' صحبت کا اثر بہت قوی ہوتا ہے۔'  کسی بھی اللہ والے کے ساتھ ایک لمحہ گزارا جائے تو وہ سو سالہ عبادت سے بہتر ہوتا ہے۔
ہر کہ خواہد ہم نشینی با خدا
او نشیند در حضور اولیاء
اگر کسی بندہ خدا کی یہ آرزو ہو کہ وہ اللہ کی تلاش میں نکلے  خواہش مندہو تو اس کو کہیں بھی جانے کی کیا ضرورت ہے اللہ تو ان اولیاء کرام کے پاس ہی مل جاتا ہے۔
انسان کو تو اللہ کی ذات نے عبادت کے لیے ہی پیدا کیا ہے۔ خلقت الجن ولانس الا لیعبدون۔ عبادت کا مطلب ھے کہ نماز میں مقام سجدہ پہ آواز آنی مقصد ہو ' لبیک یا عبدی ' یہ نہیں کہ عبادت کی اور میچ دیکھنے لگ گئے قرآن پڑھا اور انتظار میں کہ اب کس دن باہر کا ویزہ آئے گا یا نوکری کے لیے کوئی پیغام آئے گا یا بیٹی کی شادی کب ہوگی۔ ہماری نظر میں پیر وہی اچھا ہے جسے کہا اور کام ہو گیا۔ اوہ ! افسوس ہوتا ہے کبھی پڑھو تو تم لوگوں کو معلوم ہو کہ پہلے انبیاء کرام کتنا صبر کرتے تھے اپنی مشکلات پر۔ اور کتنی عمر لگ جاتی  تھی دعا کے قبول ہونے میں۔ یہ معاشرہ جس طرح آگے جا رہا ہے جہالت اور بھی آگے ہے یہ پیر حضرات ہماری تمہاری دعائیں قبول کروانے کے لیے نہیں ہیں بلکہ اصل مقصد حیات لیے ہوئئے ہیں۔ یہ لوگ اہل بیت اطہاراور حضرت زین العابدین علیہ السلام کی وہ جماعت ہیں جن سے تم لوگ دین سیکھ سکتے ہو۔ کیا علامہ اقبال حضرت شیر محمد صاحب شرقپوری ؒ کے پاس نہیں گیا تھا۔ اپنے گریبانوں میں جھانک کر دیکھو تو تم سب کو کمی محسوس ہوگی وہ اصل ہے جو ان فخر الاولیاء کے پاس ہے وہ ہے اللہ سوھنے کی یاد، تاثیر اور راحت۔
وہ لوگ جو تمہیں تمہارے مسائل کا حل بتاتے ہیں تمہیں پڑھنے کے لیے وظائف اور تعویذات اور پڑھائیاں دیتے ہیں کیا تم ان کو ولی کہتے ہو تو بڑی حیرت کی بات ہے ۔ ہاں مانتے ہیں کہ وہ نماز بھی قرآن بھی زکوۃ بھی حج بھی اور دوسرے سارے ارکان ادا کرتے ہونگے مگر یہ لوگ عامل ہیں۔ یہ علم الحروف، اعداد، الجعفر اور  رمل کے ماہر ہوتے ہیں۔ ان میں سے جو پیسے نہیں  مانگتے ان کو اولیاء کے ساتھ متصادم مت کرو۔ ان اولیاء کا انکار کرنے والا تو حضرت امام حسین علیہ السلام کی قربانی کا انکار کر رہا ہے جو آپ علیہ السلام نے دی ہے۔
ان اعطینک الکوثر۔فصل لربک ونخر۔ ان شانئک ھو الابتر۔ دیکھو قرآن کا بہانہ کرنے والوں پڑھو قرآن ان کی کیا شان بیان کرتا ہے
ترجمہ۔ بے شک ہم نے یعنی اللہ کی ذات فرماتی ہے کہ اے ؐمحمد ہم نے آپ کو کوثر عطا کردی ہے پس آپ اپنے رب کی نماز پڑھے اور قربانی کریں۔ اس میں کچھ شک نہیں کہ آپ کا دشمن جڑ کٹا ہے۔ یعنی بے نام و نشان ہی رھے گا۔
حضور نامدار عالی مقام سیدنا محمد مصطفٰی احمد مجتبٰی ناطق القرآن سید ہر دو جہاں سید العالمین و خاتم النبیین کی جماعت اس بات کے باوجود کہ آپ کی اپنی کوئی اولاد پاک نہ بچ سکی جو آپ کے نام اور کام یعنی جہاد کو آگے بڑھاتی تو کیا سلسلہ چل نہیں رہا جب اللہ تعالٰی نے فرما دیا ہے کہ ہم نے محمد کو کوثر یعنی خوب کثرت سے نواز دیا ہے تو کیا اب یہ اولیاء کرام وہہی لڑی کا حصہ نہیں ہیں۔ کبھی کسی پیر کا شجرہ پڑھنا تو خود بخود جان جاو گے کہ یہ کیا معاملہ ہے۔یہ سلسلہ در سلسلہ بات ہے                                                                    
 آج کل لیب کے کمرے  میں ہونے والے تجربات جب تک ایک بار استاد صاحب کرکے نہ دکھا دیں اس وقت تک سمجھ میں نہیں آتے۔  کوئی کام جب ہمارے سامنے وقوع پذیر نہ ہو تو سمجھ نہیں آتا۔ رہیی بات کہ پیر ہی کیوں جب پہلے سے قرآن ھے اور حدیث موجود ہے تو میں ایک بات پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ مدرسے جو دینی تعلیم دیتے ہیں ختم کر دیے جائے۔ جو ان پہ سلیس زبان میں کتب چھپتی ہیں بند کر دیں جائے ہاں بات تو ٹھیک ہے کیونکہ قرآن و حدیث ہے  تو پھر اسی کو پڑھا جائے۔
ویسے ایک بات ہے کہ جب ھم اردو یا انگلش کی ڈکشنری میں کوئی لفظ دیکھتے ہیں تو وہاں بہت سے پہلووں پہ روشنی ڈالی گئی ہوئی ہوتی ہے۔ لفظ ایک ھے مگر مطلب بہت سارے ہیں۔ ہر ایک ممکن پہہلو سے اس ایک لفظ کی وضاحت کر دی جاتی ہے تاکہ اس میں موجود تشنگی نہ رہے۔
جس طرح کہ آئن سٹائن کے بعد کیا کام بند ہوگیا نہیں بلکہ کام تو اسی طرح رواں دواں رہا رائٹ برادرز نے ہوائی جہاز بنایا تو کیا اب تک وہ زندہ ہیں۔ مارکونی نے ریڈیو ایجاد کیا تو اس کے مرنے کے بعد وہ ریڈیو کوئی ساتھ لے گیا نہیں بلکہ اس کے اس کام کو جاری رکھنے والے اور بھی ہیں اسی لیے تو آج یہ جدید شکل میں ہے۔ کیا درختوں کے پتے آج بھی وہی ہیں جو پہلے دن سے تھے نہیں بلکہ کئی ہزاروں لاکھوں اترے اور کئی نئے آئے۔ ایسے ہونے لگے تو موت کا وجود ہی نہ ہو اگر سرکار دو عالم   ہی پہ قرآن اتارا گیا اور آپ پہ ہی سارا معاملہ ختم کر دیا جاتا تو حضرت امام حسین علیہ السلام اور رفقاء نے جان کیوں دی۔ ان ہی آئمہ کرام کے مدرسوں سے یہ اولیاء کرام ہدایت یافتہ ہیں۔ حضرت معروف کرخیؒ حضرت امام علی بن موسٰی رضا علیہ السلام کے مرید تھے۔ جابر بن حیان جیسا بابائے کیمیا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کا شاگرد ہے۔
اصل بات جو اپ کو بتانی مقصود ہے کہ رشد و ہدایت کا سلسلہ قیامت تک جاری وساری رہے گا۔ حضرت داتا گنج بخشؒ کاسلسلہ حضرت ابو بکر صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے جا ملتا ہے تو ان کے خاندان میں اثرات تو ہونگے۔ اصحابہ کرام دنیا کو فتح کرتے ہوئے پنجگور تک آئے یہ شہر صوبہ بلوچستان میں اب بھی موجود ہے اور اس کی وجہ شہرت پانچ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم کی قبور ہیں۔ اسلام کی فتح اور غلبہ دین و ایمان کی خاطر کافر قوتوں سے بہت سی جنگیں لڑیں گئیں۔ جس میں شیخ چاولی کا قصہ بہت مشہور ہے۔ پہلے یہ ایک ہندو راجہ چاولی کے نام سے جانا جاتا تھا۔ مگر جنگی قیدی کے طور پر مدینہ لے جانے پہ جب اس راجہ نے حضرت امام  حسین علیہ السلام کا دیدار کیا تو دنگ رہ گیا اور آپ کی ہستی پاک کو دیکھ کے رہ نہ سکا اور آپ کے قدموں میں شکست پا کی طرح رہ گیا قبول اسلام کے بعد حضرت عالی مقام نے خود اجازت دی کہ پاکستان یعنی ہندوستان جا کے لوگوں کو ہدایت کی طرف بلاو۔ان بزرگ کا مزار عارف والا میں ہے۔ زیادہ تر انبیاء کرام علیھم السلام فلسطین ،عراق،شام ،اومان، اردن اور سعودی عرب میں ہیں۔ اس کی وجہ  تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ ایسا کیوں ہے۔اس مالک کی مرضی جسے چاہے اور جو چاہے۔     
  واعلم بالصواب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


Tuesday 27 October 2015

Shajra Sharif Qadria Alayia Jhangeria Chishtia Shakoria Manamia Ameenia( urdu)

بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہُوالشکورُ
شجرہ شریف
سلسلہ عالیہ قادریہ علائیہ جہانگیریہ چشتیہ شکوریہ منعمیہ امینیہؒ
حضرت سیدنا و مرشدنا و مولانا محمد مصطفٰی احمد مجتبیٰ نور من نور اللہ حبیب رب العالمین باعث تخلیق کائنات امام الانبیاء سید المرسلین رحمۃ العالمین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ و بارک وسلم
Medina, Saudi Arab
حضرت علی المرتضیٰ شیر خدا مظہر العجائب و الغرائب  اسد اللہ الغالب -المطلوب کل طالب مولا مشکل کشا وجہ الکریم علیہ السلام

Najaf, Iraq
حضرت سیدنا امام حسین قرۃ العین رسول الثقلین راحۃ القلب سید الکونین صلی اللہ علیہ وسلم وسسیلتنا فی الدارین امام القبلتین و امام مقام رضا و الصابرین علیہ السلام
Karbala, Iraq
حضرت سیدنا امام زین العابدین امام الصابرین و الشاکرین و الساحرین و المتقین علیہ السلام
Jannat ul Baqea
حضرت سیدنا امام محمد باقر حبیب اللہ الاکبر مزین المحراب و المنبر المعظم و المفتخر علیہ السلام
Jannat ul Baqea
حضرت سیدنا امام جعفر صادق حبیب الخالق افضل الخلائق الاکرم والفائق علیہ السلام
Jannat ul Baqea
حضرت سیدنا امام موسیٰ کاظم ذوالفضائل و المکارم اعظم العظائم صاحب المتصمیم العزائم علیہ السلام
Bagdad
حضرت سیدنا امام علی رضا امام الاولیاء ھمام الاصفیاء سیدالاتقیان بدرالازکیا علیہ السلام
Mashhad
حضرت سیدنا شیخ معروف کرخی سلطان العاشقین برھان الکاملین وسیلۃ المقربین قدس اللہ سرہ العزیز
Bagdad
حضرت سیدنا شیخ سری سقطی سلطان المقبولین قبلۃ المتوسلین سید الکاملین قدس اللہ سرہ العزیز
Bagdad
حضرت سید الطائفہ شیخ جنید بغدادی المحرم الظاھری و الباطنی العالم بعلوم الصوری ولمعنوی راس الاولیاء قدس اللہ سرہ العزیز
Bagdad

حضرت سیدنا شیخ ابو بکر شبلی العالم الخفی و الجلی والعارف باسرار المعنوی قدس اللہ سرہ العزیز
Bagdad
حضرت سیدنا شیخ رحیم الدین عیاض انیس الغریبئن راحۃ المشتاقین سید الواصلین قدس اللہ سرہ العزیز
Iraq
حضرت سیدنا شیخ عبدالعزیز یمنی مشکوۃ المعانی مصباح المال والامانی قدس اللہ سرہ العزیز
Iraq
حضرت سیدنا شیخ ابو یوسف طرطوسی جمیل الثیم رفیق الامم مصباح الظلم حبیب الباری قدس اللہ سرہ العزیز
Iraq
حضرت سیدنا شیخ ابو الحسن علی الھنکاری الغزنوی حبیب اللہ الباری المزین باخلاق العالی قدس اللہ سرہ العزیز
Bagdad
حضرت سیدنا شیخ ابو سعید بن مبارک مخذومی سید الواصلین سند المحققین تاج المتقین قدس اللہ سرہ العزیز
Bagdad
حضرت سیدنا و مرشدنا  شیخ محمد عبدالقادر گیلانی پیران پیر دستگیر غوث الاعظم وغوث الثقلین قطب المشرقین و المغربین ابن الحسن و الحسین محبوب خالق الکونین قدس اللہ سرہ العزیز
Bagdad
حضرت سیدنا شیخ شھاب الدین سھروردی راس الاولیاء العالمین اکرم المکرمین واعظم المعظمین شیخ الشیوخ قدس اللہ سرہ العزیز
Bagdad
حضرت سیدنا شیخ میر نظام الدین محبوب رب العالمین عماد الملۃ والدین قدس اللہ سرہ العزیز
Gazni
حضرت سیدنا شیخ میر مبارک غزنوی الوقف اسرار العلوی والعالم بعلوم الصوری ولمعنوی قدس اللہ سرہ العزیز
Dehli
حضرت سیدنا شیخ شاہ نجم الدین قلندر رفیق الطالبین انیس المشتاقین قدس اللہ سرہ العزیز
Malwa- India
حضرت سیدنا شیخ شاہ قطب الدین بینائے دل ارشد الراشدین اطھر الطاھرین قدس اللہ سرہ العزیز
Jhonpur-India
حضرت سیدنا شیخ میر فضل اللہ عرف سید کسائین المعارف بذات اللہ المخلق باخلاق اللہ قدس اللہ سرہ العزیز
Bihar-India
حضرت سیدنا شیخ میر محمود اکمل الکاملین وافضل التارکین قدس اللہ سرہ العزیز
Bihar-India
حضرت سیدنا شیخ میر نصیرالدین قدوۃ السالکین زہدۃ العارفین قدس اللہ سرہ العزیز
Bihar-India
حضرت سیدنا شیخ میر تقی الدین بدرالمتقین شمس المجاھدین قدس اللہ سرہ العزیز
Bihar-India
حضرت سیدنا شیخ میر نظام الدین سید المتوکلین سید المتورعین قدس اللہ سرہ العزیز
Bihar-India
حضرت سیدنا شیخ میر اھل اللہ الفانی فی اللہ والباقی باللہ المتحیر فی جمال اللہ قدس اللہ سرہ العزیز
Bihar-India
حضرت سیدنا شیخ میر جعفر الذی دنس اطھر ولکل ظفر اظفر قدس اللہ سرہ العزیز
Bihar-India
حضرت سیدنا شیخ خلیل الدین امام الملۃ والدین المعتصم بحبل اللہ المتین قدس اللہ سرہ العزیز
Bihar-India
حضرت سیدنا شیخ مخدوم شاہ منعم پاکباز امام العارفین سلطان الواصلین غوث الکاملین قدس اللہ سرہ العزیز
Patna City-India
حضرت سیدنا و مولانا شیخ مخدوم شاہ حسن علی حبیب اللہ القوی الباقی بذات اللہ المتعالی قدس اللہ سرہ العزیز
Patna City-India
حضرت سیدنا شیخ مخدوم شاہ حسن دوست المقلب بشاہ فرحت اللہ سلطان المعرفت امیر الطریقت الفانی فی ذات اللہ قدس اللہ سرہ العزیز
Chak Chapra-India
حضرت سیدنا شیخ مظہر حسین پارسا عاشق رسول الثقلین مقبول الکونین وسیلتنا فی الدارین قدس اللہ سرہ العزیز
Chak Chapra-India
حضرت سیدنا شیخ شاہ محمد مھدی امام الموحدین افتخار المتوکلین محبوب اللہ القوی الفاروقی القادری قدس اللہ سرہ العزیز
Chak Chapra-India
حضرت سیدنا شیخ شاہ امداد علی بھاگلپوری قطب العارفین سلطان الواصلین المسمی باسم السعود نائب النبی وارث علوم المرتضوی قدس اللہ سرہ العزیز
Wali Chak, Bhagalpur-India
حضرت سیدنا شیخ شاہ مخلص الرحمن سلطان العارفین والعاشقین وارث علوم النبیین الفانی فی ذات السبحان قدس اللہ سرہ العزیز
Mirza khel , Sataknia, Chatgam,Bihar-India
حضرت سیدنا شیخ شاہ محمد عبدالحی سلطان العارفین برھان عاشقین قطب العالمین فخر العارفین قدس اللہ سرہ العزیز
Mirza Khel, Sataknia, Chatgam,Bihar-India
حضرت سیدنا شیخ شاہ محمد نبی رضا خان صاحب سراج السالکین سلطان العاشقین برھان الواصلین قدس اللہ سرہ العزیز
Muslim Graveyard, Sadr Bazar, Lakhnau-India
حضرت سیدنا شیخ  شاہ محمد عبدالشکور نور العلٰمین شمس المنورین سید المتاخرین سند العارفین حبیب اللہ الغفور تاج الاولیاء قدس اللہ سرہ العزیز
Besti Jeevan Hana, Garden Town,Lahore-Pakistan
حضرت سیدنا و مولانا شیخ  الشاہ محمد علاء الدین امام العارفین حبیب رب العالمین راحت العاشقین منھاج الکاملین فخر المتوکلین بدرالاصفیاء شمس الاولیاء قدس اللہ سرہ العزیز
Kakki Nau, Shorkot, Jhang-Pakistan
حضرت خواجہ خواجگان سیدنا ومولانا و مرشدنا شاہ محمد امین شاہ رحمۃ اللہ علیہ قبلہ عالم دامت برکات عالیہ مد ظلّۤٗہ
الھی  بحرمت رازونیاز حبیب رب العالمین عاشق رسول الثقلین زھدۃ العارفین قدوۃ السالکین قطب العارفین غوث الکاملین سخی لجپال الفانی فی اللہ و الباقی المخاطب  بخطاب غیبی فخر المتوکلین ارواحنا فداھم
Facebook.com/rehan.bashir.737
www.rehan4bashir@yahoo.com
Miani Sahib Graveyard,(Mazng) Bagh Gul Begum Street,Hazrat Tahir Bandagi Road, Ahata Kamboh near Masjid Ghosal Azam, Lahore Pakistan Mobile No- 03004406465/ Rehan Bashir