Sunday 1 July 2018

swal aur jwab


باادب  بامراد         بے ادب  بے مراد
ھُمُ الۤجُلَساؒءُ لَا یَشۤقٰی جلِیسُھُم۔ یہ ذکر الہٰی کرنیوالے ایسے اصحاب ہیں کہ ان کے پاس بیٹھنے والا بھی محروم نہیں رہتا۔ بروایت حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ، بخاری شریف
یا ایھا الذین امنواتقوا للہ وابتغوا الیہ الوسیلۃ وجاھدوافی سبیلہ لعلکم تفلحونَ۔ اے ایمان والو!اللہ سے ڈرواور اس کی طرف وسیلہ تلاش کرواور اس کی راہ میں مجاہدہ کروتاکہ تم فلاح حاصل کر سکو۔ قرآن کریم


پیرِطریقت رہبرِشریعت قُطبِ دوراں غوثِ زماں سخی لجپال قدوۃ السالکین بدرالملۃ والدین المخطابُ الغیبی فخرالمتوکلین خواجئہ خواجگان اعلٰحضرت شاہ محمد امین شاہؒ
علائی قادری شکوری چشتی منعمیؒ رحمۃ اللہ علیہ دامت برکاتہم قبلہؒ

چوں تو ذات پیر کردی را قبول
ہم در ذاتش  کہ  آمد  ہم  رسول
                     

مطبوعہ تاریخ : 17 جون 2018ء         مصنف :ریحان بشیر قادری علائی شکوریؒ
بسم اللہ الرحٰمٰن الرحیم
ھُوالقادرُ          ھُوالشَّکورُ           ھُوالمعینُ
1992ء سے لے کر 2001ء کی رفاقت میں جو عرصہ میں نے اپنے پیرومرشداعلٰحضرت شاہ محمد امین شاہؒ کے ساتھ گزارا اسمیں بہت سے ایسے لمحات بیتائے جن میں بہت سا فیض و برکت جو حضورؒ نے میری جھولی ،میں ڈالا وہ آج 2018ءوہ آپ کے پیش نظر کرتا ہوں تاکہ اپ لوگ بھی ان مجالس کا وہ علمی خزانہ لوٹ سکیں، کوئی مجلس تو بہت طویل ہوتی تو کوئی بالکل مختصر سی ، اس کی وجہ کسی مہمان کی آمد ہوتی یا کوئی ضروری کام ہوتا۔ سرمایہ بیش بہا سے فائدہ مندی حاصل کریں جو آپؒ کو نا پا سکے وہ آج ان سوالاً و جواباً تحریروں میں آپؒ سے فیض یاب ہونگے،  انشاء اللہ۔
مجلس 1
سوال۔ حضورؒ کلمہ کیا ہے؟
جواب۔ یہ ذکر ہے۔ جس میں اللہ تعالٰی کی ربوبیت اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر ہے، بیان یہ کہ اللہ ایک ہے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔
سوال۔ حضورؒ سلسلہ میں داخؒل ہو کر کون سے مقام حاصل ہوتے ہیں؟
جواب۔ دیکھو جی ! مقام تو بہت ہیںمگر گنتی کے سات ہیں اور وہ جمادات، نباتات، حیوانات، انسان، ملکوت، جبروت اور لاہوت
سوال۔ مرید کو کیسے پتا چتا ہے کہ وہ کس مقام پہ ہے؟
جواب۔ بہتر تو یہی ہے کہ مرید بس مرید ہی رہے، جتنا کہ اس کو بتایا جائے اتنا ہی عمل کرے نہ کہ آگے بڑھے، ذکر کرے، نماز پڑھے، قرآن بہ ترجمہ کے پڑھےدرود پاک پڑھے، ہو سکے تو حدیث پاک کا مطالعہ کرے اور زیادہ سے زیادہ تصور کرے۔
سوال۔ پھر بھی سرکارؒ کسی جگہ پہ تو اسکو محسوس ہوتا ہے کہ؟
جواب۔ ضرورت نہیں ہے، اگر ضرورت ہو تو اس کا پیر بتا دے گا۔ یا وہ دنیا میں نا بھی ہو تو سلسلہ کاہی پیر اس کی امداد کرے گا۔
سوال۔ ذکر کرتے وقت بڑا خالی پن محسوس ہوتا ہے کیا کیا جائے؟
جواب۔ اس کی ہر مرید اور اس کے حال کے مطابق اجازت ہوتی ہے، ہر ایک کی کیفیت مختلف ہوتی ہے،عام معنی یہ ہے کہ مرید کا نفس اس کو تنگ کررہا ہوتا ہےاس مرید کو چاہیے کہ وہ تصور زیادہ کرے۔
 سوال۔ حضورؒ سلسلے کے مرید خالی پن کا شکار کیوں ہیں؟
جواب۔ سلسلہ کا کوئی بھی مرید ہو تو اسکو اس بات کا علم ہی نہیں ہوتا کہ قرآن کیا ہے، نماز کی حقیقت کیا ہے، ذکر کیا ہے، بس وہ طوطے کی طرح لگا رہتا ہے اور آخر جب کچھ وقت بعد وہ تھک جاتا ہے تو اس طرح کے سوال جنم لیتے ہیں، ایسی صورت میں اپنے پیر سے رابطہ کرنا چاہیے۔
سوال۔ عبادت کے تسلسل کو کس سے قائم رکھیں؟
جواب۔ پکے ارادے کے ساتھ میانہ روی کے ساتھ، اتنا ہی عمل کرو جتنا کہ علم ہواور طاقت ہو تاکہ دنیاوی کاموں کے لیے بھی وقت نکال سکو۔
سوال۔ اگر نماز اور دیگر وظائف نہ کر سکے تو؟
جواب۔ کوشش کرتا رہے ایک دن ضرور کامیاب ہو جائیگا، اللہ سے دعا کرتے رہو کہ اللہ تمیں استقامت دے باقی پیر اپنے مرید کا خیر خواہ تو ہوتا ہی ہے۔
سوال۔ اگر حضورؒ جب آپؒ کے پس نا آ پاو تو؟
جواب۔ تو جہاں کہیں بھی ہو تو پیر کا تصور کرواور معاملہ کو دل میں سمجھو جواب ملے گا۔
سوال۔ کیا پیر کے علاوہ بھی کسی اور پیر کے دیے ہوئے وظائف کر سکتا ہوں؟
جواب۔ سلسلہ عالیہ کے علاوہ کوئی اور وظائفنہ کرنا ورنہ فائدہ نہ ہوگا۔
 سوال۔ اگر کسی سے سن لوں کہ آپؒ سرکار مجھ سے ناراض ہیں تو سرکار؟
جواب۔ جب تک خود مل کر نا دیکھ لو تو یقین نا کرو۔
مجلس 2
سوال۔ سلسلہ عالیہ کی بہترین عبادت کیا ہےَ
جواب۔ نماز پنجگانہ ، درودشریف صبح و شام نما تہجد اور بس۔
سوال۔ کیا نماز چاشت بھی پڑھیں اور ان میں صورتیں اور رکعتیں؟
 جواب۔ نماز چاشت ہر ایک کو پڑھنے کی اجازت نہیں اس کی حالت اور ضرورت اور ہے اس میں دو سلاموں کے ساتھ چار رکعتیں ہیں، پہلے سؤرۃ الفلق اور دوسری میں  سورۃ الناس پڑھی جاتی ہے۔
سوال۔ یہ نماز چاشت سلسلہ میں کیوں پڑھی جاتی ہے؟
جواب۔ سلسلہ میں یہ نماز شیطان کے بہلاوے سے بچنے، روزگار کی برکت اور دلی سکون کے لیے ادا کی جاتی ہے،
سوال۔ سلسلہ میں داخل ہونے لے بعد کیا بات ضروری ہے؟
جواب۔ ادب،پیر، نمازاور ذکر یہ شروعات سلسلہ ہیں۔
سوال۔ کچھ اور باتیں؟
جواب۔ ملوث، انکساراور عاجزی کا راستہاختیار کرو۔ پیر سے محبت دین سے محبت ہے، موت کا کوئی دن مقرر نہیں ، درود پاک کے بغیر کوئی عبادت قبول نہیں۔
سوال۔ سلسلہ عالیہ میں پڑھی جانے والی کتابیں ؟
جواب۔ قرآن پاک، حدیث پاک، کیمیاےت سعادت، سیرت پاک فخرالعارفین اور غینۃ الطالبین۔
سوال۔ اور بھی کتابیں ہیں؟
جواب۔ نہیں، ضرورت نہیں یہی کافی ہیں۔
سوال۔ اور اس کے علاوہ کیا ہے؟
جواب۔ عمل پر زور دو اور درود پاک پڑھا کرو۔
مجلس 3
سوال۔ حضورؒ غوث کیا ہوتا ہے؟
جواب۔ جس کے سامنے معاملہ بیان کرو اور تمہیں دعاکروانے کے لیے کہنا نہ پڑے۔
سوال۔ کیا حضرت محمد الشاہ علاء الدینؒ قُطبِ اکبر رہے ہیں؟
جواب۔ جی ہاں ڈھائی برس تک۔
سوال۔ کیا حضرت فخرالاولیاءؒ بھی؟
جواب۔ جی ہاں۔
سوال۔ کیا حضرت محمد صفدر خان صاحبؒ بھی؟
جواب۔ جی بالکل۔
سوال۔ کیا حضور عالیؒ کو بھی یہ بات حاصل رہی ہے؟جواب۔ آپؒ نے اس بات پر خامشی  رکھی اور مجھے چُپ رہنے کا کہا۔
سوال۔ حضورؒ اگر نفلی نماز میں بھی اگر کوئی غلطی ہوجائے تو کیا سجدہ سہو لازم ہے؟
جواب۔ جی ہاں لازم پے۔
سوال۔ اگر وضو کرتے وقت ہوا خارج ہوجائے تو وضو شروع سے کرنا چاہیے؟
جواب۔ جی ہاں شروع سے۔
سوال۔ حضورؒ نماز میں ثنا کیا ہے؟
جواب۔ یہ ضرور پڑھنی چاہیے خاص طور پر امام کے پیچھے اس میں برکت ہے اور اس مقام سے انسان اللہ کے نام سے جڑ جاتا ہے جب کہتا ہے وتبارک اسمک تو اللہ کے نام سے جو انسان کو برکت ملتی ہے وہ اس کی جد میں یہ کہہ کر شامل ہوتا ہے وتعالٰی جد ک اور اس کی رحمت کا پرتو حاصل کرتا ہے۔
سوال۔ حضورؒ تشہد کیا ہے؟
جواب۔ یہ مقام حضوری ہے، مقامِ معراج بھی،
سوال۔ حضورؒ کیا پڑھنا چاہے سُبحان ربے العٰلٰی کہ سُبحان ربی العٰلٰی۔
جواب۔ سُبحان ربی العٰلٰی، ہمیشی ربی کا ہی صیغہ رکھ کر پڑھا کرو۔
مجلس 4
سوال۔ کیا اہلِ مزار ولی پاک سے کچھ مانگا جائے؟
جواب۔ سلسلہ عالیہ کی روح سے تو نہیں بلکہ ایصال ثواب کرکے وہاں سے آجاو، ہاں اگر تمہارا اپنا پیر ہے تو چاہو ووہاں سارادن ساری رات پڑھے رہواور اپنے حق میں دعا کرو، تمہارا اپنا پیر تو تمہارے لیے گھی کے گھونٹ سے بھی اوپر ہے وہاں سے تہیں کیا ملتا ہے اس بات کو تم شمار نا کر پاو گے۔، آپؒ نے مزید فرمایا کہ زندہ پیر اس سے بھی کہیں بڑھ کر ہوتا ہے۔
سوال۔ کسی اور سلسلے کے پیر کے مزار میں بھی ایسا ہی معاملہ ہے؟
جواب۔ کسی اور پیر کی قبر یا تعویز پر نہ ٹھہرا جائے یہ بات مرید کے حق میں بہتر ہے ہے کیونکہ ذیادہ تر مریدین معاملات کو کم سمجھتے ہیں اور دخل اندازی کی وجہ سے ان کی پکڑ ہوجاتی ہے۔ بہتر ہے کہ نہ رکا جائے اور ایصالِ ثواب کے بعد آجائے۔
سوال۔ اگر اہل قبر کے مزار پہ کوئی خلاف شرع بات دیکھے؟
جواب۔ خاموش رہو کیونکہ وہاں کے تم ذمہ دار نہیں ہو،تمہارا کام اہل مزار سے ہے انتظامیہ سےنہیں۔
سوال۔ درود پاک اور ذکر کیا ہیں؟
جواب۔ درود پاک سالن اور ذکر روٹی ہے، جو روح کو طاقت اور توفیق عطا کرتے ہیں۔
سوال۔ حضورؒ فارغ وقت میں کیا کیا جائے؟
جواب۔ قرآن کو بہ ترجمہ پڑھو، اگر وقت ملے تو درودپاک پڑھو، اس کے علاوہ سیرت العارفین بھی ہے۔
سوال۔ زندگی میں اگر نا بن پڑے؟
جواب۔ زندگی میں اگر کسی کے ساتھ اگر نا بن پڑے تو خاموشی اختیار کروکیونکہ الساقوت سلامہ۔ اک چُپ تے ہزار سُکھ۔
سوال۔ سرکارؒ اگر کوئی مشکل آجائےتو کیا کیا جائے؟
جواب۔ درود پاک کوبہت خوب کثرت سے پڑھو اور تصور پیر کرو۔
سوال۔ اگر کسی نے کوئی جادو کر دیا ہوتو؟
جواب۔ پہلی تو بات یہ کہ سلسلہ میں مرید پہ کوئی جادو چل ہی نہیں سکتااگر وہم نا جائے تو باوضو ہو کر تصور پیر کرو۔
 سوال۔ سرکارؒ اگر جلد مدد لینی ہو تو کیا کریں؟
جواب۔ یہ کہا کرو، یا پیرومرشد مدد گار ، یہ ہردُکھ، مرض اور مصیبت کی دوا اور علاج ہے۔
مجلس 5
 سوال۔ کیا نماز مشاہدہ ہے یا مجاہدہ؟
جواب۔ یہ مشاہدہ کے ساتھ ساتھ مجاہدہ بھی ہے، زیادہ تر حصہ مشاہدہ پر مبنی ہے، چاہو تو مشاہدہ میں غرق ہونے کے لیے جدوجہد زیادہ کرو۔
سوال۔ ذکر سے سکون کب ملتا ہے یعنی کب پتا طلتا ہے کہ ہم نے بہتر ذکر کیا ہے؟
جواب۔ جب روز ذکر کرنے کو ملتا رہےاور خوب دل لگ جائے اور اس میں چھٹی کم ہو۔
سوال۔ دنیا کو چھوڑدینا چاہیے یا کیا کرنا چاہیے؟
جواب۔ دنیا میں ہی رہو جتنی کہ تمہاری طاقت ہے ، مگر جان بوجھ کر اپنے اپ کو اس میں گم نا کرو، بس درمیانہ دنیادار بن کر۔
سوال۔ حضورؒ کبھی تو دل کہتا ہے اور میں ارادہ بھی کر بیٹھتا ہوں کہ دنیا داری چھوڑ کر دین ہی کروں اور فارغ رہوں؟
جواب۔ ایسی سوچ بری ہے کیونکہ یہ شیطان کا کام ہے۔ اگر اللہ چاہے گا تو جو نیت ہے وہ پوری ہوجائے گی، مگر صبر سے کام لیاکرو۔
سوال۔ سرکارؒ یہ کب پتا چلتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ و اصحابہ وسلم سے ہما رابطہ ہو چکا ہے؟
جواب۔ جب درود پاک پڑھا جائےیا بار بار سیرت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ و بارک وسلم علیہ پڑھنے یا جاننے کی طرف توجہ مبذول رہےیا یہ کہ تمہارا دھیان ہوجائے یا سیرت کا بھی حصہ تمہیں رُلادے یا خؤشی سے بھردے تو سمجھ لینایہ بہتریں رابطہ ہے۔ 
سوال۔ کیا اللہ تعالٰی کی ذات اس رابطے کی قوت دیتی ہے یا پھر اپنی کوشش سے یہ سب ملتا ہے؟
جواب۔ اللہ تعالٰی کی ذات نے قرآن میں ارشاد فرمایا " ان اللہ و ملئکتہ یصلون علی النبی یاایھاالذین امنو صلو علیہ و سلموا تسلیماً"۔
اب ظاہر ہے کہ بے شک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں تو اے ایمان والو تم بھی صلٰوۃ و سلام بھیجو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم پہ۔
اللہ کی ذآت شامل ہے اوراسے بہت بہت بہت ذوق و شوق اور شغف و شعار ہے کہ اس کے نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پہ درودوسلام کی لڑیاں بھیجی جائیں،
اللہ کی ذات نے سب سے پہلا کلمہجو بولا وہ محمدرسول اللہ تھا۔ حضور عالی دو جہاں سید الانبیاء والمرسلین و خاتم النبین صلی الہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا" لا الہ الا اللہ "اللہ نے اپنے کلمہ کو آخر پہ رکھا، پہلے حضورصلی الللہ علیہ وسلم کی تعریفی شکل کو رکھا یعنی محمد، کیا مطلب تعریف کیا گیا، کوئی کسی کی کام سے پہلے تعریف بھی کرتا ہے، تو دیکھ لو اللہ کا شعار کہ اس ذاتکبریا نے پہلے کہا' مُحمد صلی الللہ علیہ وسلم، پھر رسول یعنی کام جو رسالت کام جو کروانا مقصود  تھا پھر اپنا نام۔ قرآن جا بجا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تفسیر ہے ، ایک جگہ " ورفعنا لک ذکرک" دوسری جگہ " ولسوف یعطیک ربک فترضٰی "
سوال۔ کیا ہم کبھی بھی حضور انور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حق ادا کر سکتے ہیں؟
ناممکن ہے، مشکل ترہے کیونکہ آپ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نامی روز بروز بلند سے بلند ترین ہوتا جا رہا ہے، ہم اس قابل کہاں کہ حق ادا کر سکیں، درود پاک پڑھا کرو اگر تو یہ سمکجھتے ہو مگر کبھی دل میں یہ نا آنے پائے کہ حق ادا کردیا مارے جاوگے، س میں ایک راز بھی ہے، ابھی نا سمجھو گے۔
مجلس 6
 سوال۔ ولی کو ہے؟
   جواب۔ جو ہمیشہ اللہ کی طرف رجوع رکھےجس کا اللہ زندہ وہ مُردہ ہو، جس کی اپنی کوئی مرضی نہیں، کوئی دعا نہیں ،مکمل بھروسہ اللہ پہ ہو، جیسا اللہ چاہے تو وہ بھی ایسا ہی عمل کرے، اس پر دنیا والے اس کا لاکھ مذاق اُڑاتے ہو وہ ٹس سے مس نا ہو۔
سوال۔ راحت و سکون کس بات میں ہے؟
جواب۔ اپنے پیر کے نقش قدم پر چلو بہت سا سکون اور دنیاوی و دینی دولت ملے گی۔
سوال۔ حضورؒ کیا نوافل زیداہ پڑھنے چاہیے یا ذکر زیادہ کرنا چاہیے؟
جواب۔ سلسلہ عالیہ میں جو 12 نوافل ہیں وہ تو اتنے ہی ادا کرنے ہیں، ذکر جتنا کرسکو تو بہتر ہے مگر تصور زیادہ کرو۔۔
سوال۔ تصور سے کیا مراد ہے آپؒ کی؟
جواب۔ یہ پیر جس کے تم ہاتھ پہ بیعت ہوتے ہو اس کی شبیہہ ہے جوتجلی اور فیض اس نے اپنے پیرؒ سے حاصل کیا ہوتا ہے جب مرید اپنے پیر کا تصور کرتا ہے تو وہ سب کا حقدار بن جا تا ہے، اور اپنا حصہ حاصل کر لیتا ہے۔ تصور اصل میں عبادت کا مغز ہے۔
سوال۔ کون سی بات عبادت سے دور کر دیتی ہے؟
جواب۔ جہالت، غفلت یا جب تم شیطان کی طرف خود سے قدم اٹھاتے ہو۔
سوال۔ غفلت کیا ہے؟
جواب۔ غفلت یہ ہے کہ آج تو بہت عبادت کرلی ہے اور کل چھٹی ہوجاتی ہے۔ ایک دن تو بہت زورشور سے عبادت کرلیمگر دوسرے ہی دن دماغ میں گرمی بھر جاتی ہے اور نیند کا غلبہ بھی زیادہ ہونے سے انسان عبادت کو کم کردیتا ہے، اس کے علاوہ لوگوں کو بھی بات بات پہ بولتا ہے یعنی غصہ کرتا ہے۔اکثر غرور کرنے لگ جاتے ہیں۔ اس بات پہ شیطان کو بھی موقع ملتا ہے اور وہ بھی سواری کرتا ہے۔
سوال۔ حضورؒ سلسلہ میں جو ذکر خفی کی تعلیم دی جاتی ہے وہ اصل میں ہے کیا؟ یعنی باقی سلسلوں میں ایسا نہیں ہے؟
جواب۔ افضل الذکر لا الہ الا اللہ محمدرسول اللہ، خفی ذکر سانس کے ذریعہ کیاجاتا ہے جس سے شیطان، نفس،جنات اور شتونگڑون کی نفی ہوتی ہے۔اس کے علاوہ اثبات الااللہ سے حاصل ہوتا ہے۔ یہ کلمہ پاک توحید و رسالت کا منبہ و مرکزہے۔ پہلے رسالت جو اللہ نے بیان کی ' مُحمد رسول اللہ' اس کے جواب میں توحید کا بیان ہے' لاالہ الا اللہ'
سوال۔ ایسا کیوں ہوا؟
جواب۔ ' مُحمد رسول اللہ' یہ رسالت ہےاور توحید ' لاالہ الا اللہ'مگر جب اس کلمہ حق کو اتارا گیاتو توحید نے زبان کو پاک کیا تاکہ وہ اس نام نامی کو ادا کردے جس نے اللہ کی توحید اور کبریائی اور اس کو حقیقی آنکھوں سے دیکھنا اور اس کا پیغام پوری عالمین تک پہنچانا ہے، اور جن کا پھیلایا ہوا پیغام آنے والی تمام نسلوں تک ایسے ہی رہنا ہے اور انہوں نے ہی آخری نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہونا ہے۔
سوال۔ حضورؒ کلمے کے کتنے حصے ہیں؟
جواب۔ حصے نہیں ، حروف کہو، 24 ہیں۔
سوال۔ مقامات کتنے ہیں؟
جواب۔ چار ایک لاالہ دوسرا الااللہ، تیسرا محمد چوتھا رسول اللہاور اگر بحث میں نا پڑو تو دو ہی ہیں۔
 سوال۔ اللہ اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں کیا بات راز ہے؟
جواب۔ تخلیق کی بات راز ہے، دونوں ایک دوسرے کو جانتے ہیں، ایک عاشق تو دوسرا معشوق اور ثبوت معراج کا واقعہ۔
سوال۔ ایک ولی کی زندگی کیا ہوتی ہے؟
جواب۔ جب اسے دوام مل جاتا ہےتو اسے زمین پہ ہی جنت مل جاتی ہے، اس پر وہی کرم ہوتا ہے جو جنتی کو حاصل ہے۔
سوال۔ حضورؒ اکثر کو ذکر کے وقت جسم کے ٹرڑے کیوں نظر آتے ہیں؟
جواب۔ اس لیے کہ یہ جسم ظاہری درکار نہیں، یہ نفس کے حصے ہیں۔
سوال۔ حضورؒ کیا ذکر کا ہماری زندگیوں پر اثر ہے؟
جواب۔ جی ہاں ، ذکر کا ہماری زندگی پر بہت گہرا اثر ہے۔
سوال۔ کیا جب ذکر کیا جاتا ہے تو سب کا مشاہدہ ایک جیسا ہو جاتا ہے؟
جواب۔ نہیں ، ایک جیسا نہیں ہوتا یہ مرید کی حُب، عبادت اور نسبت کے مطابق ہے اسکی محبت جتنی ہوگی تو مشاہدہ بھی اسی طرح کا ہوگا۔
مجلس 7  
سوال۔ حضورؒ بیعت ہونا کیا ہے؟
جواب۔ اس سے مراد ایمان میں داخل ہونا ہے، اس کا مطلب کہ ہم اہنی روح کو پاک صاف کرنا سیکھ سکیں، نورِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اچھی طرح سمجھ جائے اور اپنے نفس کو برائی سے دور کر لیں۔
سوال۔ حضورؒ مرید کون ہوتا ہے؟
جواب۔ جس کو آفتوں سے دور رہنا آتا ہو اور تمہیں جاننا چاہیے کہ سب سے بڑی آفت حسد ہے۔
سوال۔ حضورؒ کیا حسد  کرنیوالا سلسلہ میں کوئی برکت لے پاتا ہے؟
جواب۔ جی نہیں ، اس لیے کہ وہ جل جل کر اپنا آپ ختم کر لیتا ہے، چاہے وہ گدی نشین ہی کیوں نا ہو۔ اس سے بڑی اب کیا بات ہوگی۔
سوال۔ سرکار تصوف میں آنے والے کسی بھی دنیادار کی طرح کیوں نہیں رہتے؟
جواب۔ دنیا کی چیز باقی رہنے والی نہیں، یہ لوگ فنا مانگتے ہیں۔
سوال۔ گوشہ نشینی کیا ہے؟
جواب۔ برے لوگوں کی سنگت سے بچنا، لوگوں میں رہ کر بھی صرف صرف اللہ کو ایک ماننا، جاننا اور پوجنا۔
سوال۔ کیا دنیا والے ایسے گوشہ نشین کے بارے میں کچھ اچھا خیال رکتے یونگے؟
جواب۔ اچھا خیال کس طرح ہوگا کیونکہ یہ گوشہ نشینی والے تو اللہ کی مرضی سے بولتے اور رہتے ہیں اس لیے ان کی دنیاوی معاشرے میں کم ہی عزت ہے۔
مجلس  8
سوال۔ حضورؒ توکل کیا ہے؟
جواب۔ یہی کہ اللہ کی ذات دانا اور عظیم ہے، وہ بندے کے سارے حالات و واقعات جانتی ہے ، بار بار اس کو کہنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
سوال۔ اگر میں یہ کہوں کہ میری آخرت اچھی ہو جائے؟
جواب۔ تو دین پر چلتے رہواور مُرشد کی پیروی کرنا۔
سوال۔ حضورؒ پیر حضرات غریب ہی کیوں ہوتے ہیں؟
جواب۔ وہ نعمت اور راحت نہیں بلکہ اللہ کو اللہ سے مانگتے ہیں، ان کو اللہ کی نظر رحمت کے سوا کچھ بھی درکار نہیں۔
سوال۔ سرکار اصل میں کیا کام کرتا ہے؟
جواب۔ یہ اللہ اور اسکے مطالعہ سے دور کرتا ہے۔
سوال۔ عارف باللہ کون ہوتا ہے؟
جواب۔ جو مخلوق سے کٹا ہوا ہو، جس کی نظر صرف اللہ پر ہو، لوگوں سے نا کوئی طلب رکھتا ہو اور نا کوئی غرض ہو، دنیا کو کچھ نا جانتا ہو اور اس کی ہر ہر نگاہ، اور دل سے آنے والی اہ کا تعلق اللہ سے ہی بندھا ہو، اور وہ یہ بات دربارِ گوہر پاک سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم میں رکھے تاکہ اس کو خیر کی  نظر ہوجائے۔
سوال۔ حضورؒ پہلے عبادت ہے کہ توبہ؟
جواب۔ پہلے توبہ  تو اس سے عبادت میں عروج ملتا ہے۔
سوال۔ بیعت ہوجانے کے بعد آدمی کیا کرے؟
جواب۔ اپنے عیبوں پر نظر رکھے،انہیں ڈھونڈے، ان کی اصلاح کرتا رہے، عاجزی اور انکسار کے ساتھ عمل کرتا رہے، تقوٰی کو پکڑے رکھے، مسلسل عبادت و ریاضت پر لگا رہے جہاں سے عبادت چھوٹ گئی ہو پھر وہی سے شروع کردے، اور پیر خانہ جانا نا چھوڑے چاہے پیر دنیا میں ہیں یا ان کی قبر پر جائے۔
سوال۔ حضورؒ بہتر مرید کون ہوتا ہے؟
جواب۔ وہ جس کا دل سے اللہ اور اس کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت نا نکلے، زندہ دل اور زندہ ضمیر بن کر دنیا میں رہے۔
سوال۔ حضوؒر شرع کے مطابق کون مرید ہے؟
جواب۔ مرید وہ ہے جو اپنی محنت و مشقت سے اپنے دل کو خوب اللہ کی طرف رکھے، کامل ہے وہ مرید جو پورے جسم اور اپنے دل، نیت، نفس، روح کو اپنے اللہ کے تابع کردے۔ اس لے کہ اایسے مرید اللہ کے نور کو دیکھ لیتے ہیں۔ یہ بات غلط ہے کہ اب وقت ہے تو ذرا دین کر لیتے ہیں نہیں بلکہ اس کا بہت سا وقت اللہ کی عبادت میں گزرے۔
مجلس 9
سوال۔ حضورؒ منافق کون ہے؟
جواب۔ جو نماز کو ذوق و شوق سے ادا نا کرے۔
حضورؒ سجدہ میں کیا بات ہے؟
جواب۔ اس میں اللہ کا قُرب اور یہ کہ یہ ایک دعا کا طریقہ ہے۔
سوال۔ حضورؒ پیر سے محبت ہو تو اس سے کیا حاصل ہوتا ہے؟
جواب۔ اس اے مرید کے بہت سے معاملات اسان ہوجاتے ہیں۔
سوال۔ حضورؒ موت کی کیا حقیقت ہے؟
جواب۔ یہ مومن کے لیے تخفہ، مرید کے لیے ملاقات اور پیر کے لیے رابطہ ہے۔
سوال۔ حضورؒ دل کی شفا کیا ہے؟
جواب۔ حضور عالی مقام نورِ مجسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حقوق کی پہچان۔
سوال۔ کیا اب بھی وہی معاملہ مل سکتا ہے جو آج سے پہلے مدینہ پاک میں حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے زمانہ میں تھا؟
جواب۔ جی ہاں ، مل سکتا ہے اگر تم بالکل عین من و عن وہ ہی عمل کرو گے جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ و بارک وسلم  نے فرمایا، نبوت کے علاوہ۔
سوال۔ حضورؒ طریقت کیا ہے؟
جواب۔ خدا سے ہمکلام ہونا، اور جواب بھی پانا، یہ پیغام گوشہ نشینی سے حاصل ہوتا ہے،جہاں عوام ہوگی وہاں یہ رابطہ کم ہوتا ہے۔
سوال۔ کیا ہم اگر ذکر نا کرے تو اللہ ہم سے ناراض ہوجاتا ہے؟
  جواب۔ جی بالکل، ایسے ہی ہے، ہم یہ بات نہیں جانتے کہ اللہ کی ذات کب ہمیں معاف کرتی ہے، بس یہی ہے کہ ہم اس کی بارگاہ میں اس کی تعریف و توصیف کرتے رہے۔
سوال۔ سرکارؒ اللہ سے معرفت کب ملتی ہے؟
جواب۔ جب یہ بات مل جائے کہ ہر مشکل و مصیبت کو ختم کرنے والا وہی ایک واحد ہے جو مجھے اس گرداب سے نکال سکتا ہے۔ یہی اس کا انعام ہے اور یہی معرفت بھی۔
سوال۔ حضورؒ کس طرح سے معلوم کیا جائے کہ فلاں شخص ولی ہے یا نیک انسان؟
جواب۔ اس کے چہرے پر خشوع و خضوع بہت ہوتا ہے، اس کے کلام میں اللہ کا ڈر اور دنیا سےنفرت ہوتی ہے، وہ خواہشوں کا اظہار نہیں کرتا، وہ مال جمع کرنے یا فضول بحث میں حصہ نہیں لیتا۔
سوال۔ حضورؒ ارادت میں کیا بہتر ہے؟
جواب۔ لوگوں سے کوئی امید نا لگاو، کسی کو برا مت کہو، اپنے کام سے مطلب رکھو، کسی کے مہمان نا بنو، کسی کے رزق پر نظر مت رکھو۔
سوال ۔ ایک مرید سلسلہ میں آگیا ہے اب وہ اگے نہیں بڑھتا تو کیا یہ ٹھیک ہے؟
جواب۔ عبادت اور خدمت یہ دو شعبے ہیں ، عبادت میں پیر کی تقلید ہے اور دوسرا انتظامی کام ہیں جو وہ سر انجام دے تو بہت فیض و برکت حاصل ہوتا ہے،
سوال۔ حضورؒ اگر اس کو علم کم ہو یا شعور نا ہو تو کیا کرنا چاہیے؟
جواب۔ پیر کی نقل کرے، کوشش کرے کہ جا کر پیر سے پوچھے، ان کو ملتا رہے شاید خیر پڑ جائے۔
سوال۔ پیر نے جو کہا اور تعلیم دی مرید وہ نا کرسکا؟
جواب۔ خاموش رہے ، کوشش کرے کہ سلسلہ کی کوئی بات کسی اور سے پتا کرے۔
سوال۔ دل کسی وقت بہت بے چین ہوتا ہے کہ سب کچھ چھوڑ دوں؟
جواب۔ یہ سب شیطانی وسوسہ ہے اس وقت توبہ کیا کرو۔
سوال۔ حضورؒ کسی وقت تو ذکر کرنے سے مسلسل عبادت سے بھی دل مطمئن نہیں ہوتا سب کچھ ہی کرتا ہوں جو آپؒ نے بتایا ہے؟
جواب۔ مسلسل ذکر کیا کرو، تکرار سے بات حاصل ہوجاتی ہےیا ہمارے پاس آجایا کرو۔اصل میں اللہ آزماتا بھی تو ہے، حضرت ایوب علیہ السلام کا واقعہ پڑھو۔
مجلس  10
سوال۔ اللہ کی ذات کیا چاہتی ہے اور ہماری چاہت اور ہے؟
جواب۔ اللہ نے ہمارے ساتھ نفس لگا دیا ہے، جس کی وجہ سے دل کبھی کہیں تو کبھی کسی اور اوڑھ میں ہوتا ہے، اس دل اور نفس کو قابو میں رکھنا اور اللہ کے تابع کرنا ہی اصل راز زندگی ہے، مرید کو ذکر خفی اسی بات پہ دیا جاتا ہے کہ وہ اصل مقصد حیات پالے۔ کیا قبر میں بھی یہ مال و دولت جائے گا وہاں تو صرف جسم ہی جائے گا جس نے ذکر خوب کثرت سے کیا ہوگا۔
سوال۔ حضورؒ دنیا مرید کو بہت باتیں بناتی ہے؟
جواب۔ کاش کہ ان باتیں بنانے والوں کا حال جو کہ ان کے ساتھ قبر میں ہے تم جان سکو، جن و انس میں یہ قوت نہیں رکھی گئی کہ وہ قبر کی چیخ و پکار کو سن سکیں،اگر تمہیں پرندوں کی بوی آتی تو ان کی زبان سے سنتے کہ وہ کیا کہتے ہین ان قبروں کے متعلق۔
سوال۔ کیا علامت ہے کہ ہم جو بھی عبادت کرتے ہیں تو وہ قبول ہو؟
جواب۔ اللہ اپنا کرم کرتا ہے تو انسان اس کی طرف راغب ہوتا ہے ، بس اس کا فضل مانگا کرو اس سے جڑے رہنے کا، اپنی عقل و شعور سے بات کو سمجھو ک اس کے بنا کوئی بھی تمہارا نہیں بس عبادت گذاری پہ لگے رہو گے، قبولیت مسلسل عمل سے ہے۔
سوال۔ حضورؒ سلسلہ ہمارے لیے کیا ہے؟
جواب۔ سلسلہ میں داخل ہوئے ہو تو ہمارا ہاتھ جو پیر کے ہاتھ پہ ہوتا ہے وہ آگے سلسلہ در سلسلہ چلتے ہوئے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اللہ کے ہاتھ پ پوتا ہے، ان میں اور بھی اولیاءکرام اور اصحابہ کرام رضی اللہ عنھما شامل حال ہوتے ہیں۔ اببرتن ہی صاف نا ہو تو کوئی کیا کر سکتا ہے۔
سوال۔ حضورؒ قرآن و حدیث کے علاوہ کن کتب کا مطالعہ کیا جائے؟
جواب، اولیاء کرام اور انبیاء کرام علیھم السلام کی حیات طیبہ اور وضو و نماز کے مسائل۔
سوال۔ حضورؒ سلسلہ میں یقین کیا ہے؟
جواب۔ جہاں مرید ہو وہی سب کچھ ہے ورنہ سلسلہ بدل کر دیکھ لو۔
سوال۔ کیا یہ ضروری ہے کہ ہر کوئی مرید ہوجائے؟
جواب۔ جی ہاں، بہت ضروری ہے، یہ تو ایک سکول کی طرح ہے کہ جس میں ہم داخلہ کرواتے ہیں، کوئی نمبر لے جاتا ہے تو کوئی خالی کلاس میں بیٹھا رہتا ہے۔
سوال۔ مرید ہو جائے تو کیا ہوتا ہے؟
جواب۔ جب بھی کوئی اس سلسلہ عالیہ میں داخل ہوتا ہے تو اس کی ہر حالت اس کے پیر کے پاس امانت ہوتی ہے اس کے حال کو کسی اور پر ظاہر نہیں کیا جاتاپیر کا کام اصلاح کرنا ہوتا ہے۔ اس کی الگ رہنمائی اور دل جوئی کی جاتی ہے۔ پیر نے تو اس کا ہاتھ پکڑ کر اللہ کے ہاتھ میں دینا ہوتا ہے۔وہ اس کو دوسروں پر ظاہر نہیں کرتا بلکہ اس مرید کے سامنے اسی کی حقیقت نہیں کھولتا۔
سوال۔ سرکارؒ روح امر ربی کس طرح ہے؟
جواب۔ آپؒ نے فرمایا کہ اس کا تعلق سب سے پہلے عشق سے ہے، اس کا پہلا تعلق پیر سے سچی محبت ہے کہ وہ مرید پیر کے دیس کو پیرر کی اجازت کے بغیر نا چھوڑے، اصلًاً پیر کی خدمت ہی سلسلہ کو آگے بڑھانا ہے، پیر کے کام کو آگے تک لے جانا کہ وہ خود اپنی پیر کی نقل میں اتنا آگے آجائے کہ خود کی ہستی کو بھول جائے اور اپنے آرام کو خیرباد کہہ دے نا دن دیکھے نا رات بس ایک ہی دھن اس مرید پہ سوار ہو کہ اس کے پیر کا کام چلنا چاہیے،اس کی کوشش میں ذوق و شوق بہت زیادہ ہو تو اللہ تعالٰی کی ذات اس کے کام کو قبول کرلیتی ہے۔
سوال۔ حضورؒ کیا جن مزاروں پر لوگ کم آتے ہیں تو کیا وہاں کوئی ماننے والا نہیں ہوتا؟
جواب۔ ان بزرگوں کی کیفیت مختلف ہوتی ہے وہ اپنی قبر پر سال میں دوبار آتے ہیں، یعنی حالت ظاہری میں فیض کے ساتھ ، مگر ان کی طبیعت کے مطابق ان کی قبر پر اثرات ہوتے ہیں۔
سوال۔ اگر کسی کو اپنے پیر کی قبر یا مزار کا نا معلوم ہوتو وہ کیسے تلاش کرے؟
جواب۔ اللہ کے کلام کی تکرار اور  پیر کی نسبت اس مرید کے جسم میں یعنی اس کے باطن میں حرارت بھر دیتی ہے، یہ پیر کی نسبت دنیا سے پردہ کرنے کے بعد کسی میں ظاہر ہونی ہوتی ہے، اس کو کہتے ہیں روح کا دوبارہ زندہ ہونا، یہ روحِ پیر زمان و مکان سے آذاد ہوتی ہے یہ اس  مری میں آجاتی ہے جو پیر سے محبت رکھتا ہے، لہٰذا یہ اس مرید کے جسم و دماغ پہ اثر کرتی ہے، تو اس کو تلاش کرو کہ جو یہ نسبت رکھتا ہو، وہ تمہارے سارے مسائل حل کردے گا۔
سوال۔ سرکارؒ شجرہ شریف پڑھنا چاہیے؟
جواب۔ جی ہاں ، اس میں بزرگان دین کا ذکر ہے، اور ان کا نام لینے سے ان سے ایک تو قلبی تعلق اور دوسرا برکت حاصل ہوتی ہے۔
مجلس  11
سوال۔ سرکارؒ نور فراست کیا ہے؟
جواب۔ نور فراست سے بھی ایک اور ضروری بات ہے اور وہ ہے نورحقیقت نور فراست تو ایک عام مومن کے پاس ہوتا ہے۔
  سواال۔ مرید کی حالت کو کیا چیز بدلتی ہے؟    
جواب۔ پیر کی محبت، جب پیر مرید کی حالت کو ملاحظہ کرتا تو اسے پتا چلتا ہے کہ یہ کس طرح کا ہے، اگر تو اچھی طبیعت کا ہو تو اس سے پیر کو محبت  ہوجاتی ہے اور اگر دخل اندازی کرنے والا ہو تو پھر اللہ کے حوالے کردیا جاتا ہے۔ جس مرید کو اپنے مرشد سے پیار و عشق ہوتا ہے وہ اس  ہی کے ہاتھ پرثابت ہوتا ہے۔
سوال۔ حضورؒ پیر نے اپنی زندگی میں کہا کہ ہمیں بس تمہارا خیال ہے تو اکثر دیکھا ہے کہ وہ پیر کے کام کو نہیں چلاتے؟
جواب ۔ اصل میں ایسے مرید کی محبت راستہ میں ہی ٹوٹ جاتی ہے، کیونکہ یہ راستہ بہت کٹھن ہے۔دونوں ایک دوسرے سے جدا مقاصد رکھتے ہیں، جبکہ پیر کی حُب صرف اللہ کی ذات ہے اور مرید کو مال و زر بھی کمانا ہے۔ یہ مرید اور مراد کا رشتہ ہے۔
سوال۔ کیا پیروں کی بھی قسمیں ہیں؟
جواب۔ جی ہاں ، ہیں قسمیں، ایک ہیں جو مرید کی غلطیاں درگزرکرجاتے ہیں، کچھ ایسے ہیں جو فورًا درگزر نہیں کرتے اور کچھ عرہ ناراض رہتے ہیں، یہ طریقہ اصلاح کا ہے، کچھ تو بہت جلالی ہیں قطعًا معاف نہیں کرتے۔
سوال۔ حضورؒ اللہ کی نظر کیا ہے؟
جواب۔ جب اللہ کسی کو اپنے لیے پسند کرلیتا ہے تووہ فرد صرف اللہ ہی کی طرف دیکھتا اور مانتا ہے، ایسے فرد کو زاہد کہتے ہیں، تو جو قطعًا مرید کو معاف نا کرے وہ اپنی گوشہ نشینی کی بنا پہ گناہوں کو برداشت نہیں کرتا۔
سوال۔سرکارؒ یہ گوشہ نشین ہیں، ان سے کیا سلوک رکھا جائے؟
جواب۔ ان سے محبت کرکے ان کو یقین دلایا جائے کہ تم ان سے مح﷽ت رکھتے ہوشاید تمہیؐ معافی مل جائے۔
سوال۔ گوشہ نشین یا الگ رہنے کا کیا فرق ہے؟
جواب۔ دونوں کا مطلب اللہ کوپانا ہے، گوشہ نشین چلہ بھی کاٹتے ہیں، وظیفہ بھی کرتے ہیں، چلہ میں اللہ کی رحمتیں اور برکتیں حاصل کرنا ہوتا ہے جبکہ وظیفے کا مقصد اس ذاتِ باری کا نام ، ایسا اسم اعظم حاصل کرنا ہے جس سے کہ وہ خوش ہوتا ہے، دنیا سے الگ تھلگ رہنا یہی ہے کہ اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں پہ غور کیا جائے اور ان کا اسان حل ڈھونڈا جائے۔


                            

No comments:

Post a Comment