کلمہ طیبہ بمطابق اعلحضرت شاہ محمد امین شاہ صاحب رح قادری شکوری چشتی علائی جہانگیری منعمی رح
حضرت عالی فرماتے ہیں کہ جب تک ذاکر کا دل گرفتار محبت اللہ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نہیں ہو جاتا اس وقت تک اس کا ذکر کھیل تماشا کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔ جب ذاکر یہ تصدیق کردیتا ہے کہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کوئی مدد گار نہیں تو انسان بہت بڑے طوفانوں اور فقر وفاقہ کی تیز و تند ہوائوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہے۔ا جب دل گر فتار محبت ہو جاتا ہے تو مصیبت راحت بن جاتی ہےہر انی والی افت اسان ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ انسان کا فہم و عقل اس کے اپنے قابو میں انا شروع ہوجاتا ہے کسی بھی بات کو مشکل نہیں سمجھتا۔ سلسلہ عالیہ قادریہ مٰں ہر مرید کو تقریبا یہی کلمہ حق ودیعت کیا جاتا ہے تاکہ اس کو اختیار کرکے وہ دائمی فلاح حاصل کرلسکے۔
ؒ نحضرت شاہ محمد امین شاہ صاحب ؒؒنے بھی اسی کلمہ پاک کو اپنا اوڑھنا بچھونا منایا اور حضور عالی کی بلند ہمی کس مرید کو یا معتقد معلوم نہیں۔ ماشاء اللہ اپ سلسلہ عالیہ قادریہ شکوریہ چشتیہ علائیہ کے روشن چشم و چراغ ہیں۔ حضرت فرماتے ہیں کہ جس کسی نے جلد ترقی کرنی ہو تہ وہ کلمہ حق لا الہ ال اللہ محمد رسول اللہ کے ساتھ بند جائے اکہ اس کی تمام تابانیوں کو حاصل کر کے مقام لاہوت میں واصل بحق ہو جائے۔
اسی ایک کلمے میں چوبیس حروف ہیں جن کی حد میں ہر انے والا نا امید یا حالی نہیں چھوڑا جاتا۔ نا کچھ ہوتے ہوئے بھی وہ خزانہ غیب سے منور کردیا جاتا ہے۔ اللہ کی زات نے اسی ایک کلمے کی بدولت تو ساری دنیا کی تخلیق کی ھے۔
No comments:
Post a Comment